اسٹریٹ لائٹس کی ہلکی روشنی میں بھی اُس کے چہرے کا رنگ دودھ کی طرح سفیدی مائل چمک رہا تھا اس کا اجُلا چہرہ کسی سفید سنگِ مرمر کی طرح سے سپاٹ تھا لگتا تھا جیسے اس کے چہرے پر کسی خفیف سی مسکراہٹ کی ...
نام اشعر عالم اور تخلص عماد عالم پیشه کے اعتبار سے انجینئر ہوں.. اردو ادب سے وراثتی لگاؤ ہے
میں 22مئی کو شدید گرمی والے دن پیدا ہوا.. ابو آفس میں تھے اور اس زمانے میں بروقت اطلاع دینے کا انتـظام موجود نا تھا لے دے کے ایک ٹیلی فون ہوتا تھا وہ بھی آفیسر کی میز پر... جی ہاں یہ 1974/75 کے دور کا واقعہ ہے..
ابو کو اطلاع سے قبل برابر والے گھر میں موجود چچا نوید عالم نوید اور مشترکہ شاعر دوست جن کو ساگر چچا کہا جاتا تھا .. خبر پاکر دوڑے آئے چچا نوید عالم نوید جو کہ شاعر اور ادیب تھے نے کان میں آذان دی اورساگر چچا نے مجھے شہد چٹایا ابو گھر آئے تو اس صورتحال پر مسکرا کے کہنے لگے کہ تم لوگوں نے میرے بیٹے کو "بنیادی" طور پر شاعر بنا دیا
اب نام رکھنے کا وقت آیا تو دادی اماں جو اردو اور انگریزی ادب کی بہترین قاری تھیں نے کہا جب بنیاد بن گئی ہے تو نام بھی ایسا ہی ہونا چاہئیے سو انہوں نے "اشعر" (معنی کے اعتبار سے"بہت زیادہ شعر کہنے والا، لمبے بالوں والا)رکھ دیا ... اس طرح میں بنیادی طور پر شاعر ہوں..
اردو ادب سے وراثتی لگاؤ ہے اس لیئے اردو میں ایم اے بھی کرلیا... والد مسعود عالم سحر شاعر اور ادیب تھے تدریس سے منسلک رہے چچا نوید عالم نوید بهی شاعر اور ادیب تھے ان کی ایک نثری کتاب کوزه اور سمندر بھی ہے جس کا دوسری بار اشاعت جو۱۹۹۳ میں هوئی
دادا محترم مرزا قطب عالم حکیم اور شاعر بھی تھے فرحت دهلوی تخلص رکھتے تھے دادا کی والده یعنی میری پر دادی سکندر جہاں بیگم آخری مغل بادشاه بہادر شاہ ظفر کے بیٹے اور ولی عہد مرزا فخرو کے صاحبزادے خورشید عالم کی واحد اولاد تھیں
گویا بہادرشاھ ظفر کی پڑ پوتی تهیں میرے والد کی والده یعنی میری پہلی دادی محترمہ افسرالنساء بیگم بہادر شاہ ظفر کے دوسرے بیٹے مرزا مغل کے پڑ پوتے مرزا اعظم تیموری کی صاحبزادی تھیں دادی بنارس اور دادا دھلی میں آباد تھے
میں دادی اور دادا دونوں کی پشت سے مغل زادہ ہوں
میرا شعری سفر 1990 سے شروع ہوتا ہے اس دور سے اب تک جو لکھا اسے تین کتابوں میں تقسیم کردیا..1."کبھی کبهی کی کسک"2."سرد موسم پهر لوٹ آیا"3."تم اورتبسم" جو اس وقت طباعت کے لیئے تیار ہیں..کراچی کے حالات پر ایک ناول "محبت بے امکاں"لکھا ہے جسے آج کل ڈرامائی تشکیل دے رہا ہوں
خلاصہ
نام اشعر عالم اور تخلص عماد عالم پیشه کے اعتبار سے انجینئر ہوں.. اردو ادب سے وراثتی لگاؤ ہے
میں 22مئی کو شدید گرمی والے دن پیدا ہوا.. ابو آفس میں تھے اور اس زمانے میں بروقت اطلاع دینے کا انتـظام موجود نا تھا لے دے کے ایک ٹیلی فون ہوتا تھا وہ بھی آفیسر کی میز پر... جی ہاں یہ 1974/75 کے دور کا واقعہ ہے..
ابو کو اطلاع سے قبل برابر والے گھر میں موجود چچا نوید عالم نوید اور مشترکہ شاعر دوست جن کو ساگر چچا کہا جاتا تھا .. خبر پاکر دوڑے آئے چچا نوید عالم نوید جو کہ شاعر اور ادیب تھے نے کان میں آذان دی اورساگر چچا نے مجھے شہد چٹایا ابو گھر آئے تو اس صورتحال پر مسکرا کے کہنے لگے کہ تم لوگوں نے میرے بیٹے کو "بنیادی" طور پر شاعر بنا دیا
اب نام رکھنے کا وقت آیا تو دادی اماں جو اردو اور انگریزی ادب کی بہترین قاری تھیں نے کہا جب بنیاد بن گئی ہے تو نام بھی ایسا ہی ہونا چاہئیے سو انہوں نے "اشعر" (معنی کے اعتبار سے"بہت زیادہ شعر کہنے والا، لمبے بالوں والا)رکھ دیا ... اس طرح میں بنیادی طور پر شاعر ہوں..
اردو ادب سے وراثتی لگاؤ ہے اس لیئے اردو میں ایم اے بھی کرلیا... والد مسعود عالم سحر شاعر اور ادیب تھے تدریس سے منسلک رہے چچا نوید عالم نوید بهی شاعر اور ادیب تھے ان کی ایک نثری کتاب کوزه اور سمندر بھی ہے جس کا دوسری بار اشاعت جو۱۹۹۳ میں هوئی
دادا محترم مرزا قطب عالم حکیم اور شاعر بھی تھے فرحت دهلوی تخلص رکھتے تھے دادا کی والده یعنی میری پر دادی سکندر جہاں بیگم آخری مغل بادشاه بہادر شاہ ظفر کے بیٹے اور ولی عہد مرزا فخرو کے صاحبزادے خورشید عالم کی واحد اولاد تھیں
گویا بہادرشاھ ظفر کی پڑ پوتی تهیں میرے والد کی والده یعنی میری پہلی دادی محترمہ افسرالنساء بیگم بہادر شاہ ظفر کے دوسرے بیٹے مرزا مغل کے پڑ پوتے مرزا اعظم تیموری کی صاحبزادی تھیں دادی بنارس اور دادا دھلی میں آباد تھے
میں دادی اور دادا دونوں کی پشت سے مغل زادہ ہوں
میرا شعری سفر 1990 سے شروع ہوتا ہے اس دور سے اب تک جو لکھا اسے تین کتابوں میں تقسیم کردیا..1."کبھی کبهی کی کسک"2."سرد موسم پهر لوٹ آیا"3."تم اورتبسم" جو اس وقت طباعت کے لیئے تیار ہیں..کراچی کے حالات پر ایک ناول "محبت بے امکاں"لکھا ہے جسے آج کل ڈرامائی تشکیل دے رہا ہوں
معاملہ
معاملہ
معاملہ