میرا نام مرزا تحسین عبّاس ہے ر احل ہے۔
شروع سے افسانہ نگاری کا شوق تھا ۔ساتھ میں تھوڑا تھوڑا اردو کیلیگرافی سے بھی منسلک رہا ۔وقت نے ایسے حالات سے روبرو کرایہ کہہ نثر سے نظم کی جانب بھی متوجہ ہونے لگا ۔تھوڑی سے عمر میں زندگی کا ہر رنگ دیکھنے کو ملا ۔والد صاحب کے انتقال کے بعد کم عمر میں ذمےداری سے سامنا ہوا۔منزل مقصود تک پہچنے میں سبھی طرح کا تجربہ ہوا۔یا یو کہوں ۔
اے میری غربت تیرا احسان ہے مجھ پہ بہت ۔
اب عزیزوں کو مجھے بھی آزمانا آ گیا ۔
نظم لکھنے کا شوق بھی پروان چڑھنے لگا ۔
آپ کو یہ سن کر تعجب ہوگا جب میں نے نظم کے میدان میں قدم رکھا ۔ردیف کیسے کہتے ہیں۔
قافیہ کیا ہوتا ہے۔
مطلع کس کو کہتے ہیں کچھ بھی معلوم نا تھا ۔بس لکھنے کا شوق تھا ۔ایک بات کہنا بھول گیا جبکہ یہ بات مجھے پہلے ہی كہنی چاہیے تھی میری والدہ مرحومہ اچھے اشعار کہہ لیا کرتی تھی۔
خیر میں غزلیات کی a b c نہیں جانتا تھا ۔اگر آپ میری پہلی کوشش کی ہوئے نظم ملاحظہ فرمائیں گے تو آپ بے ساختہ ہنس پڑیں گے ۔
مگر نہ جانے کیوں زندگی کے سفر میں کچھ ایسے حادثے رونما ہوئے غزل لکھنے میں کچھ نکھار آیا ۔
معاملہ
معاملہ
معاملہ